درخواست گزار نے کہا کہ پہلے بیٹیاں2017 میں اغوا ہوئی تھیں اور 2019 میں بازیاب ہوئی تھیں، واقعے کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا، 2019 میں میری بیٹیوں کو دوبارہ اغوا کیا گیا، تب سے اب تک میری بیٹیوں کا کچھ پتا نہیں چل رہا کہاں ہیں۔
لاپتا لڑکیوں کے والد نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایک بیٹی کے نام سے تو والد کا نام بھی تبدیل کردیا گیا، اس بیٹی کو پنجاب کی ایک عدالت میں پیش کرکے نکاح کا بتایا گیا، نہ میری اس بیٹی کا بیان دکھایا جا رہا ہے اور نہ ہی اس کی شکل، اگر اس نے شادی بھی کرلی تو میں خوش ہوں لیکن بیٹی دکھا تو دیں جب کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کو پولیس نے اب تک گرفتار بھی نہیں کیا۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر تے ہوئے درخواست کی سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔