صوابی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ صوبے میں قیام امن کے لیےکوئی پیش رفت نہیں ہے، گورنر کے بجائے وزیراعلیٰ کو اے پی سی بلانی چاہیے تھی،گورنرکو اجلاس کیوں بلانا پڑا؟ ایگزیکٹو اس صلاحیت سے محروم ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یوآئی نے ابھی لانگ مارچ کا فیصلہ نہیں کیا، مدارس کے معاملے پر فیصلہ قوت سے کریں گے، ایک شخص جو بل کا ڈرافٹ بنانے میں شریک رہا ہے، آج اس کو اعتراضات ہیں؟ اسے بد دیانتی نہ کہا جائے تو کیا نام دیں؟
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے آج کال کی تھی، ایک ٹیلی فون کال پر اپنے فیصلے پرکیسے لچک دکھادیں؟ متفقہ بل کو متنازع بنانے سے گریز کیا جائے۔