انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے صارفین کو واٹس ایپ اور دیگر ایپس پر تصاویر، ویڈیوز، وائس نوٹ بھیجنے اور وصول کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
دوسری جانب وائی فائی اور موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہونے کی شکایات بھی سامنے آرہی ہیں۔
آئی ٹی ماہرین کے مطابق سست انٹرنیٹ سے ملکی معیشت اور جی ڈی پی پر منفی اثرات ہو رہے ہیں۔
آئی ٹی ماہرین کا بتانا ہے کہ پاکستان کا عمومی طور پر ٹیلی کام سیکٹر کا منافع 3 ارب روپے یومیہ ہے، ٹیلی کام سیکٹر کا 60 سے 70 فیصد یومیہ منافع تھری جی اور فور جی نیٹ ورک سے جڑا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد سید نے کہا تھا کہ انٹرنیٹ اسپیڈ کا مسئلہ 3 ماہ میں حل ہونے کا امکان ہے۔