Light
Dark

خون، بہادری اور حقیقت کا انوکھا سینمائی سفر

پاکستانی سینما کی نئی روشنی:

خون، بہادری اور حقیقت کا انوکھا سینمائی سفر

7th hour in a cantonment  

کا عہد:

2023

میں ہونے والے کے پی او حملے نے پوری پولیس فورس کو ہلا  کر رکھ دیا تھا۔ ایک ایسا زخم اور نشان چھوڑا جو وقت کے ساتھ بھرنے میں تو وقت لگے گا مگر اس کے نشان آہستہ آہستہ کم ہونے لگے ہیں اور زخم بھرن لگے ہیں۔ پولیس کی یہ قربانی کسی طور بھی بھلائی نہیں جا سکتی جس کے بعد پولیس کے سب سے زیادہ قریبی دوست یاور چاولہ رضا نے ایک عہد کیا کے وہ اس قربانی کو ایسے ہی نہیں جانے دیں گے۔ اور کے پی او پر حملہ عوام اور آنے والے نئے فورس کو یاد رہے، جس کے لیے انہوں نے اس کو ہمیشہ کے لیے یادگار بنانے کے لئے

7th hour in a cantonment  

کو بنایا۔ اس پوری فلم کا مرکز

کے پی او پر ہونے والے حملے پر مبنی ہے۔ فلم میں اس حادثے کی عکاسی کی گئی ہے۔ اور دیکھنے والوں کو اس طرح فلم کا منظر دکھایا گیا ہے کے ہر دیکھنے والی آنکھ نے خود کو اس حملے میں موجود پایا۔ فلم کی عکاسی اس طرح کی گئی کے دیکھنے والی آنکھیں اشک بار ہو گئیں

پاکستانی سینما میں ایک ایسی فلم سامنے آئی ہے جو نہ صرف تفریح فراہم کرتی ہے بلکہ ایک وسیع اور گہرا پیغام بھی دیتی ہے۔

7th hour in a cantonment  

 ایسی ہی ایک فلم ہے، جو 2023 میں سندھ پولیس پر ہونے والے حملے کی داستان کو اپنی سکرین پر زندہ کرتی ہے۔ اس فلم نے پاکستانی سینما کو ایک نئی سمت دی ہے، اور یہ ثابت کیا ہے کہ سچی کہانیاں، جو حقیقی زندگی کے واقعات پر مبنی ہوں، ناظرین کو جذباتی طور پر چھو سکتی ہیں اور انہیں متحرک کر سکتی ہیں۔

2023

میں سندھ پولیس پر ہونے والا حملہ ایک دل دہلا دینے والا واقعہ تھا جس میں تین قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ یہ حملہ جمعے کی شب ہوا، جب پورے سندھ میں سوگ کا ماحول چھا گیا۔ پولیس فورسز کی افراتفری اور عوام کے خوف نے شہر کی زندگی کو معطل کر دیا۔ حملے کے پیچھے ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) کا ہاتھ تھا، لیکن اس کے پس پردہ را (ریاستی تحقیقی ایجنسی) کا کردار بھی تھا، جس نے سندھ پولیس کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ اس سانحے نے سیکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کیا اور پاکستان کی فورسز نے اس حملے کا بھرپور جواب دیا۔

7th hour in a cantonment  

نامی فلم نے پاکستانی سینما میں قدم رکھا

، جو ظفر زیدی کی ہدایتکاری اور انسائٹ پروڈکشنز کی پیشکش ہے۔ یہ فلم اس حملے کی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو اجاگر کرتی ہے۔ فلم کی کہانی حملے کے ڈرامائی لمحات، خودکش جیکٹس، دستی بموں، اور سیکیورٹی کی سنگین خامیوں کو تفصیل سے بیان کرتی ہے۔

فلم کی بنیاد حقیقی زندگی کی کہانیوں پر ہے، اور اس کا مقصد سیکیورٹی فورسز کی بہادری اور قربانی کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ یاور رضا چاولہ کی قیادت میں، جنہیں “پولیس کے دوست” کے طور پر جانا جاتا ہے، فلم نے سیکیورٹی عملے کی مشکلات اور قربانیوں کو اجاگر کیا ہے۔ شمون عباسی کی شاندار پرفارمنس نے فلم کو ایک دل کو چھو لینے والی تصویر فراہم کی ہے، جس میں ایک لڑکا اپنے والد کی موت کو فون پر دیکھتا ہے، ایک منظر جو دیکھنے والوں کو گہرا جذباتی اثر چھوڑتا ہے۔

7th hour in a cantonment  

کراچی پولیس آفس پر ہونے والا حملہ اور اس کا سینمائی عکس حقیقی زندگی کی کہانیوں اور سینما کے درمیان گہری جڑکو اجاگر کرتا ہے۔ یہ فلم پولیس کے نوجوانوں کی بہادری اور قربانی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ناظرین کو ایک عکاس اور تعلیمی تجربہ فراہم کرتی ہے۔ پاکستانی سینما کی ترقی کے ساتھ، جیسی فلمیں حقیقی زندگی کے تجربات سے جڑی کہانیوں کے لیے راہ ہموار کرتی ہیں، جو ڈرامائی کہانی سنانے کو خالص حقیقی زندگی کے ساتھ ملاتی ہیں۔ انسائٹ پروڈکشنز کی اہم اور معنی خیز مواد کی تخلیق کی لگن صنعت میں ایک اہم پیش رفت کی علامت ہے، جو مستقبل میں ایسی فلموں کا وعدہ کرتی ہے جو مزاحمت اور بہادری کی کہانیاں پیش کرتی ہیں