Light
Dark

جیسا باپ ویسا بیٹا !!!!

(از عبید شاہ)

آئینی ترامیم کا پیکج قریب دو ماہ سے جاری ھیجان کے بعد بالآخر قومی اسمبلی اور ایوان بالا کی دو تہائی اکثریت سے منظور ھو کر آئین کا حصہ بن ھی گیا –
اس پیکج کے ذریعے آئین کی کل 22 شقوں میں ردوبدل کی گئی، جس شق میں لکھا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ھو گی وھاں بدل کر لکھ دیا گیا کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کی مدت 3 سال ھو گی، جہاں لکھا تھا کہ سینئر ترین جج سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنے گا وھاں لکھ دیا گیا کہ چیف جسٹس کے نام کا حتمی فیصلہ ایک پارلیمانی کمیٹی کرے گی جس میں پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کو متناسب نمائندگی دی جائے گی — جہاں مقدمات کی سماعت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کا تعین کیا گیا تھا وھاں ردوبدل کر کے اسے عام مقدمات تک محدود کر دیا گیا اور آئینی امور کی سماعت کے لئے ایک علحیدہ مسقتل خصوصی بنچ کے قیام کی شق شامل کر دی گئی ھے — ایسی ھی مذید چند ترامیم ھیں جن کی تفصیل ضروری نہیں —

بظاھر یہ ترامیم اتنی بری بھی نہیں اور پارلیمنٹ تو ھے ھی سپریم لیکن یہ بھی حقیقت ھے کہ اول تو سینئر ترین جج کے خودکار طریقے سے چیف جسٹس بننے کی شق کو بدلنا اور اس میں اپنی “کاریگری” کی گنجائش پیدا کر لینا کسی طور صحیح نہیں اور پھر چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار ایک ایسی پارلیمنٹ کے اراکین کو دے دینا جو خود ھی معتبر نہین، اس میں پہنچے کے لئے پیسہ، بے ایمانی، مکاری، ریاکاری و جھوٹ جیسے “جواھر” مطلوب ھوں تو پھر بچتا کیا ھے، اب بتائیے کیا یہ سوچ کر ھنسی نہیں آتی کہ نوید قمر یا احسن اقبال اس ملک میں چیف جسٹس لگائیں گے ——- ؟؟؟ اور وہ بھی کیا لگائیں گے میاں صاحب اور زرداری صاحب آپس میں طے کریں گے اور ان کو بتا دیں گے کہ فلاں کو لگا دو — گویا آئندہ کا منظر نامہ یہ ھو گا کہ چیف جسٹس اور کرپٹ سیاستدان مل بانٹ کر کھایا کریں گے اور ملک میں دودھ و شہد کی نہریں بہیں گی، جو رسمی پردہ داری تھی سو اس کا بھی خاتمہ ھو جائے گا !!!

کہنے کو ان ترامیم کے ذریعے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم ھوئی لیکن کسی عمل کو جانچنے کے لئے ھمیشہ اس کے پیچھے کارفرما اصل نیت دہکھی جاتی ھے، آقا علیہہ صلوات وسلام نے مرمایا تھا انامالاعمال بالنیات —

چلیں چھوڑیں تفصیل طلب باتیں کچھ اوربھی ھیں –

جب اس پیکج کی بات شروع ھوئی تو پہلے پہل مختلف خدشات ظاھر کئے گئے اور دعوے بھی کئے گئے کہ اس پیکج کے ذریعے ایک فرد واحد یعنی موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو عہدے پر برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی، یہ بھی دعوی سامنے آیا کہ اس پیکج کے ذریعے سیکیورٹی کے اداروں کی ریشہ دوانیوں کو “بلینکٹ کور” دینے کی کوشش کی جائے گی وغیرہ وغیرہ بہرحال ترامیم کے پیکج کا مسودہ کسی کے پاس نہ تھا-

بلاول زرداری اس پیکج کے “برانڈ ایمبیسڈر” بن گئے اور نمبر پورے کرنے کے لئے حکومت کے تمام بڑوں کی مولانا فضل الرحمن کے گھر آنیاں جانیاں شروع ھو گئیں کیونکہ ان کے بغیر دوتہاتی اکثریت پوری نہ ھوتی تھی — مولانا نے بڑی دانشمندی سے کھیل کو لمبا کیا حالانکہ واقفان حال کا کہنا ھے کہ معاملات اسی دن طے ھو گئے تھے جب زرداری صاحب پہلی بار مولانا سے ملنے ان کی رھائش گا آئے اور آئینی ترامیم کے پیکج کا آئیڈیا “بریک” کیا – جی ھاں سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے عوام کی اکثریت یہی سمجھتی ھے کہ بھلے کریڈٹ بلاول لے لیں مگر اصل میں ان ترامیم کی محرک اسٹبلشمنٹ تھی اور اس سے اس کے اغراض و مقاصد پورے ھونے تھے نہیں جناب اس کے اصل ماسٹر مائینڈ “بڑے صاحب” ھی تھے انہوں نے ھی بلاول کو ٹاسک دے کر میدان میں اتارا تھا اور پورا نمبر گیم پہلے سے پلان کیا تھا، یہاں تک کہ انہوں نے یہ بھی ناپ تول کر رکھا تھا کہ پی ٹی آئی کی صفوں میں سے کون کون ٹوٹے گا — مولانا ان کی پہلی چوائس تھے لیکن پلان بی کے طور یہ انتظام موجود تھا کہ اگر مولانا عین وقت پر دھوکہ دے گئے تو بھی نمبرز پورے ھو جائیں —

مولانا کی سیاسی دانش کو شاباش ھے ایک تو وہ یہ تاثر دینے میں کامیاب ھو گئے کہ انہوں نے ان ترامیم کا راستہ روکنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اسٹبلشمنٹ کے زور کے آگے مجبور ھو گئے تو کم از کم اتنا تو کر ھی لیا کہ ترامیم کے پیکج میں سے کئی متنازعہ شقیں بدلوا دیں واہ ۔۔۔ یہ تاثر بنانے میں کامیابی حاصل کرنے اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی داد سمیٹنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے مذھبی حلقوں کو بیچنے کے لئے یہ منجبن بھی حاصل کر لیا کہ انہوں نے اس پیکج کی حمایت کے بدلے ایک شاندار دینی خدمت انجام دے لی ھے کہ یکم جنوری 2028 سے ملک میں سود کا خاتمہ کر دیا جائے گا یعنی اس پیکج کے لئے ووٹ دے کر انہوں نے خالصتا دینی خدمت انجام دی ھے— چلیئے کوئی نہیں چند دن میں نتیجہ سامنے آ جائے گا !!

اب سوال یہ ھے کہ یہ آئینی ترامیم آخر کی کیوں گئیں اور زرداری صاحب کی اس سوچ کے پیچھے اصل بات کیا تھی ؟؟؟

اس خاکسار کی ناقص رائے یہ ھے کہ اصل معاملہ اس موجودہ حکومت کی بقاء کا تھا اور بظاھر امپریشن یہ دیا گیا کہ معاملہ قاضی فائز عیسی کی ذات کا ھے — یہ سب گیم کا حصہ تھا، دکھاو کہیں مارو کہیں، حدف یہ تھا کہ منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے کا راستہ روکا جائے کیونکہ یہ سنگین خدشات موجود تھے کہ اگر منصور علی شاہ چیف جسٹس بن گئے تو فارم 45 اور 47 والی اپیلیں اور ایسے دوسرے سنگین و حساس مقدمات میں ایسے خطرناک احکامات دیں گے کہ حکومت فارغ ھو جائے گی — اب زرداری صاحب نے اگلے پانچ سال کے لئے انشورنس کروا لی ھے اور ن لیگ کو بھی اپنا چورن بیچ کر مطمئن رکھا ھے، سیاسی پنڈتوں کا خیال ھے کہ اب ان کا اگلا مشن بلاول کو وزیر اعظم بنوانا ھو گا لہذا جلد وہ ن لیگ کی پیٹھ میں بھی چھرا گھونپیں گے اور ایک بار پھر مولانا صاحب بروئے کار آئیں گے اتنا ھی نہیں ان کے اگلے پلان میں پی ٹی آئی اور #عمران__خان خان بھی آن بورڈ ھوں گے اور اس کے لئے وہ اسٹبلشمنٹ کو کیسے رام کریں گے وہ ان کو ھی پتہ ھے !!!

بات طویل ھو گئی، اتنا کہنے پر اکتفا کرتا ھوں کہ دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں جو ھر وہ کام کرنے میں کامیاب ھو جائے جو اس نے پلان کیا ھو خواہ وہ کتنا ھی طاقتور کیوں نہ ھو — ابھی ان آئینی ترامیم کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ھونی ھیں، دیکھتے ھیں کیا ھوتا ھے مگر مجھے ذاتی طور ہر افسوس بلاول کے رویے پر ھے، بلاول نے پچھلے دس سال خصوصا پی ڈی ایم کی ڈیڑھ سال کی حکومت میں مختلف مواقعوں پر اپنے اصولی موفف کے اظہار کے ذریعے یہ امیج بنانے میں کامیابی حاصل کر لی تھی کہ وہ حقیقی جمہوریت کے علمبردار ھیں اور ان کی ویلیوز دوسروں سے بہتر ھیں مگر ان آئینی ترامیم کے چکر میں وہ بری طرح ایکسپوز ھو گئے کہ وہ بالاآخر وھی “اسٹیش کو” کے علمبردار ھیں !!!

میں چاھوں گا کہ بلاول صاحب سے کوئی ان چند سوالات کے جوابات لے کر دے کہ حضور کیا ملک کی ماتحت عدالتوں میں سب اچھا ھے؟ کیا وھاں لوگوں کو انصاف مل رھا ھے؟ کیا ملک میں بدامنی، ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، رشوت ستانی سب ختم ھو گئی؟ کیا مہنگائی پر قابو پا لیا گیا؟ کیا لاقانونیت و پولیس گردی کا خاتمہ ھو گیا؟ کیا ملک قرضوں سے پاک ھو گیا؟ کیا ملک میں ھر شہری کو پینے کا صاف پانی اور علاج معالجے کی سہولیات میسر آ گئیں؟ ملک کو ایسے تمام مسائل سے چھٹکارا مل گیا جو آپ نے ساری توجہ چیف جسٹس کی تعیانی اور آئینی امور کی تشریح کے بنچ پر مرکوز کئے رکھی ھے؟

کچھ لوگ بلاول کو اپنے والد سے مختلف سمجھنے لگے تھے لیکن انگریز واقعی ھم سے زیادہ سمجھدار ھے وہ کہتا ھے like father like son ( جیسا باپ ویسا بیٹا ) !!!!