Light
Dark

نیب کراچی کی جانب سے کاروباری شخصیت کی اربوں روپے کی اراضی چھیننے کی کوشش

نیب کراچی نے ایک کاروباری شخصیت کی اربوں روپے مالیت اراضی کا چھین کا منصوبہ،
کالعدم ہونے قوانین کے آڑ میں 272ایکٹر اراضی کے الاٹمنٹ، کھاتوں میں اندارج منسوخ،
نیب کراچی نے ایک جوئنٹ انسوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدیا،کاروباری شخصیت کا الزام
کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)وفاقی حکومت اورقومی اسمبلی سے ختم ہونے والے قوانین کو نیب کراچی نے قانون کے برخلاف عدالت میں زیر التواء مقدمات پرازخود ایک جوائنٹ انسویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدیا ہے، جس کے سربراہ نیب کراچی کے پروسیکویٹرسید منظورعلی شاہ کو بنایا گیا ہے اور ٹیم میں تین دیگر افسران میں مرزا ندیم بیگ تحقیقاتی افیسر، نیب کے افیسر یونس خان ڈپٹی ڈائریکٹرسکھر شامل ہیں ایڈیشنل ڈائریکٹر مہوش بٹ کے دستخط سے جاری خط نمبر NAB/K/Dy Dir(Cored)/ION/PW/2024/6002بتاریخ 27ستمبر2024ء کو جاری کیا ہے،جوائنٹ انسوسٹی گییشن ٹیم میں آئی ایس آ ئی، ملٹری انٹیجلیس اور نیب کا نمائندہ شامل ہوگا،کمیٹی کے اس بارے میں جب تک کہ اس کی منظوری نہ دی جائے، سید منظور علی شاہ، خصوصی پراسیکیٹر IW-I کے ساتھ اس کے حتمی ہونے تک تمام عدالتی فیصلے کے متعلقہ، اس کی مکمل جانچ پٹرتل کریں گے۔ مزید احکامات تک ندیم علی ایس پی کی طرف سے اس کے سپرد کی گئی اپیلیں دائر کیا جائے گا،یاد رہے کہ نیب قوانین میں تبدیلی پر سیاسی، کاروبارء شخصیت کو نیب قانون کو بچانے کے لئے وفاقی حکومت کی ہدایت پر قانون کو2023ء میں ترامیم. کردیا گیاتھا ان میں نیب آرڈینس کے ارٹیکل 19اور ارٹیکل 23خاص طو رپر قابل ذکر شامل ہیں اس ضمن نیب ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی حکمنامہ پرملنے اربوں روپے مالیت اسکیم 33منصوبہ کے769ایکٹر اراضی میں 272ایکٹرز اراضی کی24سال بعد نیب کراچی کی ہدایت پرکمشنر کراچی اور ریونیو افسران نے الاٹمنٹ، کھاتوں میں انٹری منسوخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں نیب کراچی ایک کاروباری شخصیت کو نشانہ بنا یا جارہا ہے،نیب نے ایک منفر داپنے ہی پبلک پرویسکوٹر نیب کراچی کی سربراہی میں ایک جوائنٹ اسوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدیا ہے جو خلا ف قانون ہے،ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم ایک ماہ کے دوران ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے متعد د فیصلوں کی روشنی میں اپنی روپورٹ مرتب کریں گااور کاروباری شخصیت اقبال احمد ولد شکیل احمد کو انتقامی نشانہ بنایا جارہا ہے،اور اس دوران اقبال احمد کے نام پر ہونے والے تمام الاٹمنٹ اورکھاتوں میں اندراج ہونے والی ریکارڈ ز کو منسوخ کرنے کی سفارش کیا گیا نیب حکام کے مطابق ان اراضی کے الاٹمنٹ سابق سیکریٹری ریونیو اسٹاپ گل حسن چنا، سابق سیکریٹری متروکہ اقاوف سندھ عبدرازق قریشی اوردیگر ریونیو افسر نے کی تھی اس کا اقبال احمد کررہے ہیں وہ سند ھ ہائیکورٹ، سپریم کورٹ سے رجوع کررکھا ہے،اور عدالتوں سے متعد د تحریری فیصلے آچکااور نیب توئین عدالت کا مرتکب ہورہا ہے، اورعدالٹ اور سرکاری ریکارڈز کے مطابق بورڈ آف ریونیو حکام کراچی میں موجود اسکیم 33میں ان کو مکمل طور پر769ایکٹر ز اراضی کو متنازیہ بنایا جارہا ہے اگر الاٹمنٹ منسوخ یا انٹری خارج کیا گیا تو نیب کے ساتھ کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل کمشنر گلزارہجری، مختیارکار اسکیم 33کے سمیت دیگر افسران کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گی نیب کراچی کے تحقیقاتی افسر مرزا علیم بیگ ذمہ دار ہوں گے اب نیب کا کہنا تھا کہ ان اراضی پر کئی دعویدار پیدا ہوگئے ہیں سپریم کورٹ نے کئی اپنے فیصلے میں اقبال احمد کے حق ملکیت تسلیم کرتے ہوئے ان کے حق میں متعد د ٖیصلے دے چکاہے مبینہ طور پر نیب کراچی کی ایک درخواست پر ریونیو بورڈ کے مختارکار، ایڈیشنل کمشنر، ڈپٹی کمشنر شرقی، کمشنر کراچی نے الاٹمنٹ، کھاتہ اور یکارڈ آف رائٹس سے انٹری خارج کرنے کی کوشش کررہے تھے عدالت میں زیر سماعت مقدمات کی اجازت کے بغیر نیب کراچی نے از سرے تمام الاٹمنٹ کی چھان بین جوائنٹ اسو سٹی گیشن ٹیم کرنے کا ہدف دیا گیا ہے، ، ذرائع کے مطابق نیب کراچی کے خط نمبر NABK2018022014212/MAB-C/GHC-E-272/IW-1/NAB(K)/2242بتاریخ27ستمبر2924
کے حوالے دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کی سول پیٹشن نمبرD-1315/2001بتاریخ 12دسمبر2001ء اور سپریم کورٹ کا کیس نمبر CP-1030-K.2001بتاریخ 22دسمبر2011ء کے فیصلے کے بارے میں الاٹمنٹ، یکارڈ آف رائٹس میں کھاتوں کی انٹری منسوخ یا خارج کرنے کی ہدایت کیا تھا دلچسپ امر ہے کہ نیب کے خط کی آڑ میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی، ڈپٹی کمشنرشرقی، اسٹنٹ کمشنر گلزار ہجری، مختیار کار اسکیم 33نے صر ایکدن یعنی 24گھنٹے میں بیک وقت اراضی کا سروے، ریکارڈ آف رائٹس، کھاتیں اور انٹری منسوخ کرنے کی سفارش بھی کردیا ہے،اور حوالے سے خطوط ڈپٹی کمشنر شرقی کا خط نمبر NO.DC/K/R/Rev.Br/167/2024بتاریخ 28ستمبر2024،
اسٹنٹ کمشنر گلزار ہجری کا خط نمبر NO>AC/GH/SCH-33/1865/2924بتاریخ 28ستمبر2024ء
مختیارکار گلزار ہجری اسکیم 33کا خط نمبر NO>MUKH?GH/SCH-33/1794/2024بتاریخ 28ستمبر 2024ء جاری کیا ہے، بڑے خاموشی سے جلد بازی میں وہ قوانین جن کو نیب کے آرٹیکل سے خارج کردیا ہے ان میں 19,اور23شامل ہیں، اقبال احمد نے مرزا محبوب بیگ ولد مرزا فرخ اللہ بیگ کے اٹاونی ہیں اور پی آر صدیقی نے طو یل عدالتی جنگ کے بعد زمین حاصل کیاتھااورسیکشن آفیسرلیگل لینڈ یویٹلائریشن بورڈ آف ریونیوعبدالرحمان شورو ولد ولی محمدشورونے عدالت میں اپنا بیان حلفی کے بعد اراضی منتقل کیا گیا تھا واضح رپے کہاحتساب ایکٹ، 1997 نے ایک احتساب سیل قائم کیا، جس پر بدعنوانی کی تحقیقات اور مقدمہ چلا یا گیا اورقومی احتساب آرڈیننس، 1999 کے تحت، نیب کو سیل کے طور پر قائم کیا گیا، اور اسے بدعنوانی کی روک تھام اور بیداری بڑھانے کی اضافی ذمہ داری دی گئی، نیب اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا بھی ذمہ دار ہے، موجود ہ حکومت نے سیاسی اور کاروباری شخصیات کے خلاف بڑتے ہوئے جرائم میں نیب کو کاروائی سے روکنے کا قانون 2023ء ترامیم کیا تھا
نیب کراچی نے ایک کاروباری شخصیت کی اربوں روپے مالیت اراضی چھینے کا منصوب بنا لیا ہے