پہلے قومی ترانے سے آخری قومی ترانے تک
اکثر لوگوں کا گمان یہی ہوگا کہ پاک سرزمین کا قومی ترانہ آزادی کے پہلے روز سے پڑھا جاتا ہوگا، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے
قومی پرچم ہو یا قومی ترانہ، یہ ملک کے قومی وقار اور عظمتوں کا نشان ہو تے ہیں۔ جس طرح دنیا بھر میں مختلف ملکوں کے پرچم اور ترانوں کی عزت و تکریم میں قومی ترانے کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے، اسی طرح پاکستان میں بھی قومی پرچم اور ترانے کو عوام اپنی جان و مال سے زیادہ عزیز اور اہم جان کر اس کی عزت و تکریم میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔ جب قومی پرچم بلند کیا جاتا ہے یا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے تو ہم سب اس کے تقدس کی خاطر احتراماً کھڑے ہو جاتے ہیں۔
اب جہاں تک پاکستان کے قومی ترانے کا تعلق ہے تو شاید اس بارے میں اکثر لوگوں کا گمان یہی ہوگا کہ شاید پاک سرزمین کا قومی ترانہ آزادی کے پہلے روز سے پڑھا جاتا ہوگا لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے، کیونکہ پاکستان کا پہلا قومی ترانہ ایک ہندو شاعر پروفیسر جگن ناتھ آزاد، جو کہ ڈسٹرکٹ پنجاب ایسٹ انڈیا میں عیسیٰ خیل میانوالی میں 1918 میں پیدا ہوئے نے تحریر کیا تھا۔ اور اس ترانے کے بول ’’ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک، روشن ہے کہکشاں سے