لاہور کے علاقے گلبرگ میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے نے شدید ہلچل مچا دی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 48 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے، جس میں سیکرٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور دیگر حکام شامل ہوں گے۔
واقعے کے بعد طلبہ نے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے شہر بھر میں احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس نے ابھی تک واقعے کی تصدیق نہیں کی ہے، اور سکیورٹی گارڈ، جس پر الزام ہے، نے بھی انکار کیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق، گارڈ کی تحویل میں ہونے کے باوجود، اس کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔
احتجاج کے دوران طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جس میں 28 افراد زخمی ہوئے، جن میں 4 پولیس اہلکار شامل ہیں۔ ایک طالبہ کی حالت بھی خراب ہوئی۔ مظاہرین نے شدید جذبات کا اظہار کرتے ہوئے سکیورٹی گارڈ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
طالبہ کے والد اور چچا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کوئی زیادتی کا واقعہ پیش نہیں آیا اور وہ گھر میں پھسل کر زخمی ہوئی ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر احتجاج کی ویڈیوز دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا۔ اے ایس پی ڈیفنس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غلط معلومات پر یقین نہ کریں اور اگر کوئی متاثرہ طالبہ ہے تو پولیس سے رابطہ کریں۔
یہ واقعہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی حفاظت کے حوالے سے سوالات اٹھاتا ہے اور اس بات کی ضرورت پر زور دیتا ہے کہ حقائق کی جانچ پڑتال کے بغیر کسی بھی معاملے میں افواہوں پر یقین نہ کیا جائے۔