Light
Dark

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی نیوز کانفرنس

کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ایک نیوز کانفرنس میں کراچی کے شہریوں کی مشکلات اور سندھ میں جاری کرپشن کے مسائل پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی سڑکیں خستہ حال ہیں اور سیوریج کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے شہری شدید اذیت میں ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا کہ نچلی سطح پر اختیارات نہیں پہنچائے جا رہے، اور حالیہ بارشوں کے بعد صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ انہوں نے سندھ میں جاری کرپشن کے نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سسٹم میں اوپر سے نیچے تک کرپشن ہے، جس پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “شہر قائد کے لوگوں کو سہولت دی جائے، یہ زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔” انہوں نے بائی الیکشن کی ری کاؤنٹنگ پر بھی بات کی، جس میں حکومتی پارٹی کے لوگوں پر بیلٹ باکسز اٹھانے کا الزام عائد کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کی آئینی ترامیم پر بھی تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر چیف جسٹس کے تعیناتی کے حوالے سے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس آئینی ترمیم کو مکمل مسترد کرتی ہے۔

انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے سے کہا کہ وہ ایک پولنگ اسٹیشن بھی نہیں جیت پائی، پھر بھی انہیں 17 سیٹیں دے دی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کا فرض ہے کہ وہ آئین کی پاسداری کریں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں حالیہ احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ واقعہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ماہ رنگ بلوچ کے معاملے کا بھی ذکر کیا، جہاں انہیں روکنے کی وجوہات واضح نہیں کی گئیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبہ سندھ کے وسائل پہلے سندھ کو ملنے چاہییں، اور عدل کے نظام کو مسائل حل کرنے کے لیے ضروری قرار دیا۔

اختتام پر، حافظ نعیم الرحمن نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنا احتجاج موخر کر دینا چاہیے، تاکہ قومی وقار کو برقرار رکھا جا سکے۔