کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “این ایف سی ایوارڈ پر وفاقی حکومت یا آئی ایم ایف نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔” انہوں نے 18ویں ترمیم کے حوالے سے بھی کہا کہ “اس پر کسی قسم کی کوئی بات نہیں کی گئی، جبکہ وفاق نے اس پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔”
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ “وفاقی حکومت نے ساری وزارتیں ختم کردی ہیں، اور اس حوالے سے خدشات موجود ہیں۔ ہم وفاقی حکومت کے ساتھ ان امور پر بات چیت کر رہے ہیں۔” انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ “پاکستان پیپلز پارٹی وہی کرے گی جو ملک کے فائدے میں ہوگا۔”
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وضاحت کی کہ “ہم نے کسی ہاؤسنگ اسکیم کو زمین الاٹ نہیں کی۔” انہوں نے پانچ آئی پی پیز کمپنیوں سے متعلق کہا کہ “آج میں نے پڑھا ہے کہ ان کا معاہدہ ختم کیا جا رہا ہے۔”
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ “آئی پی پیز کمپنیز کا 1994ء سے معاہدہ تھا، تقریباً 25 سے 30 سال کا ان کا کنکشن معاہدہ تھا۔” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ “اس عمل سے بجلی کی قیمت میں کچھ کمی ضرور ہوگی۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “ہمارے پاس جو سرپلس پاور ہے، اسے استعمال کرنے کے لیے کچھ کم ہے۔” سندھ حکومت کی تجویز پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “ہم نے تجویز دی تھی کہ کم قیمت پر صنعتی اداروں کو بجلی فراہم کی جائے تاکہ پروڈکشن اور روزگار میں اضافہ ہو۔”
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ “میں نے سنا ہے کہ سندھ حکومت کی تجویز پر سردیوں میں اس پر عمل کیا جائے گا۔”