اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے گورنر خیبر پختونخوا سے ملاقات میں صوبے کے دورے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیر اعظم سے گورنر فیصل کریم کنڈی نے ملاقات کی جس میں صوبے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں شہباز شریف نے آئندہ ہفتے صوبے کا دورے کرنے کا فیصلہ کیا۔
اہم ملاقات کے بعد اے آر وائی نیوز سے خصوص کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں خیبر پختونخوا کی صورتحال پر گفتگو ہوئی، صوبے کی امن کی صورتحال خراب ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
اس ملاقات میں وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی شرکت کی۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کیا جا رہا ہے جس کیلیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور قافلے کی صورت میں دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور پہلے بھی متعدد بار قافلوں کی صورت میں جلسے جلوس اور احتجاج کیلیے پنجاب کی حدود میں داخل ہو چکے ہیں۔
آج مسلم لیگ (ن) کے رہنما اختیار ولی نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ علی امین گنڈاپور سرکاری وسائل کے ساتھ وفاق پر چڑھائی کریں گے تو منہ توڑ جواب کیلیے تیار رہیں۔
اختیار ولی نے اشارہ دیا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی ٹھان لی ہے تو ہمیں اعتراض نہیں، پی ٹی آئی ہٹ دھرمی سے باز نہ آئی تو صوبے میں ایمرجنسی کا نفاذ ہو سکتا ہے۔
(ن) لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ پاکستان کے وجود سے کھیلنے والوں کے بازو مروڑ دیے جائیں گے۔
اختیار ولی نے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ پشاور کے افغان مہاجر کیمپوں کے مہاجرین بھی پی ٹی آئی کے احتجاجی جلوس میں شامل ہیں جنہیں 5، 5 ہزار روپے دے کر شرپسندی کیلیے بلایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تسلی رکھے ریلیوں اور جلسوں سے قیدی کو نہیں چھڑا سکتے، پی ٹی آئی اس وقت مکمل طور پر کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) میں تبدیل ہو چکی ہے۔