بھارتی شاعرہ جسینتا کرکیٹا نے غزہ میں بچوں کے قتل عام اور جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیل کی پشت پناہی کیخلاف، مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے امریکی تنظیم کا ایوارڈ لینے سے معذرت کر لی۔
بھارت کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے یو ایس ایڈ کے تعاون سے اپنے “روم ٹو ریڈ ینگ آتھر ایوارڈ 2024” کیلئے جسینتا کرکیٹا کو بچوں کیلئے ان کی شاعری کے مجموعے “جِرہل” پر ایوارڈ کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔
جسینتا کرکیٹا نے یو ایس ایڈ کے غزہ جنگ میں کردار ادا کرنے والی اسلحہ ساز کمپنیوں کیساتھ تعلقات کی بنیاد پر ایوارڈ لینے سے معذرت کر لی۔
جسینتا کرکیٹا کا کہنا تھا کہ مجھے ایوارڈ کیلئے منتخب کرنے والی مقامی تنظیم بچوں کی تعلیم کیلئے کام کرتی ہے لیکن اس کی فنڈنگ یو ایس ایڈ جیسی تنظیم کر رہی ہے جو کہ غزہ میں بچوں کے قتل عام کا سبب بننے والی اسلحہ ساز کمپنیوں سے کاروبار کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلحہ سازی کا کاروبار اور بچوں کی پرواہ ایک ساتھ کیسے جاری رہ سکتے ہیں جب ان ہی ہتھیاروں سے بچوں کی دنیا کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہو۔
شاعرہ نے کہا کہ بچوں کیلئے کتابیں اہم ہیں لیکن فلسطین میں ہزاروں بچے قتل کردیئے گئے لیکن بڑے ان بچوں کی حفاظت نہیں کر پائے۔
اس سے قبل بھارتی نسل سے تعلق رکھنے والی برطانوی نژاد امریکی خاتون مصنفہ جھمپا لہری نے بھی کفایہ سکارف پہننے پر فلسطینی ملازمین کی برطرفی کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے نیویارک کے ناگوچی میوزیم کو ایوارڈ واپس کردیا تھا۔