بیکری اونر نے معافی مانگ لی اور اپنی سٹاف کو کسٹمر کے سامنے انسانوں والا رویہ اپنانے کی ٹریننگ دینے کا بھی اعلان کر دیا
بیکری اونر کا کہنا تھا کے ہمارے پاس جتنے بھی کسٹمرز آئیں وہ تمام عزت کے قابل ہیں ، چاہے انکا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو اسٹاف کی طرف سے معافی بھی مانگی اور کہا کے اسٹاف کو انسانوں والا رویہ اختیار کرنا چاہیۓ اور انہیں اس کی تربیت بھی دی جائے گی تا کہ آنے والے وقت میں ایسی غلطی دوبارہ نہ ہو سکے۔
چیف جسٹس کے ساتھ یہ واقعہ کرسٹیز کی بلیو ایریا برانچ میں پیش آیا جب کہ حکام نے ایف 6 برانچ کو 11 ستمبر کو سیل کر دیا تھا۔
فیس بک
ٹویٹر
کی طرف سےنادیہ خالد |سمن امجد |جیو فیکٹ چیک جمعرات 26 ستمبر 2024 کو اپ ڈیٹ ہوا۔
25 ستمبر کو پاکستانی سوشل میڈیا پر فوٹیج گردش کرنے لگی جس میں دکھایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ڈونٹ کی دکان پر ایک سیلز مین چیف جسٹس آف پاکستان اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے خفیہ طور پر اپنی ایک ویڈیو ریکارڈ کر رہا ہے۔
اس کے فوراً بعد، آن لائن صارفین نے دکان کے باہر “سیل بند” لکھا ہوا ایک تصویر شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسے چیف جسٹس کے حکم پر بند کر دیا گیا ہے۔
یہ دعویٰ غلط ہے۔
دعویٰ
26 ستمبر کو، ایک سوشل میڈیا صارف نے دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اسلام آباد میں کرسٹیز ڈونٹس کے ایک کارکن کی جانب سے “زبانی بدسلوکی” کیے جانے کے چند دن بعد، بیکری کو سیل کر دیا گیا تھا۔ اس پوسٹ کو اب تک 23,000 بار دیکھا گیا ہے اور 300 سے زیادہ بار لائیک کیا جا چکا ہے۔