روس میں جمعہ کو ایک ڈرامائی صورت حال پیش آئی جہاں ایک جیل میں موجود داعش سے منسلک نے چار گارڈز کو قتل کردیا، نتیجتاً چاروں قیدیوں کو روسی نیشنل گارڈ کے اسنائپرز نے ہلاک کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کے مطابق روس کی فیڈرل جیل سروس نے بتایا کہ جمعہ کو چار قیدیوں نے جیل کے آٹھ محافظوں اور چار قیدیوں کو یرغمال بنا لیا۔
بیان کے مطابق قیدیوں کا تعلق دہشتگرد تنظیم داعش سے تھا، جنہوں نے چار محافظوں کو چاقو مارا، جن میں سے تین کی موقع پر ہی موت ہوگئی اور چوتھا بعد میں اسپتال میں دم توڑ گیا۔
جیل سروس کے مطابق تین دیگر گارڈز زخمی حالت میں ہسپتال میں داخل ہیں۔
روس کے نیشنل گارڈ نے بتایا کہ ان کے اسنائپرز نے چاروں حملہ آوروں کو مختصر وقت کے بعد مار گرایا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرا لیا گیا۔ جبکہ فیڈرل جیل سروس نے بھی حملہ آوروں کو مارنے کا سہرا اپنے سر لیا ہے۔ اس تضاد کی فوری طور پر وضاحت نہیں کی جا سکی۔
ماسکو سے 535 میل جنوب مشرق میں وولگوگراڈ کے علاقے سرووکینو میں IK-19 جیل کالونی میں پوئے اس پرتشدد حملے کی تفصیلات بہت کم ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ قیدیوں نے گارڈز کو کیسے یرغمال بنایا تھا۔
مبینہ طور پر جائے وقوعہ سے آنے والی اور روسی میڈیا اور میسجنگ ایپ چینلز پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں جیل کے برآمدے کے میں اور اندر چاقو اٹھائے ہوئے مردوں کو دکھایا گیا ہے اور کئی مرد زمین پر خون میں لت پت گارڈ کی وردیوں میں دکھائی دے رہے ہیں۔
ویڈیوز میں، مبینہ حملہ آوروں نے داعش اور مارچ میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں گرفتار مشتبہ افراد کی حمایت کا دعویٰ کیا، جس میں 145 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ”تاس“ نے کہا کہ عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جیل میں قیدیوں کو یرغمال بنانے والوں کا تعلق سابق سوویت وسطی ایشیائی ممالک سے تھا۔ جبکہ کنسرٹ ہال پر حملے کے تمام مشتبہ افراد کا تعلق تاجکستان سے ہے۔
وولگوگراڈ کے علاقائی گورنر آندرے بوچاروف نے سوشل میڈیا پر آنے والی ان رپورٹوں کی طرف اشارہ کیا کہ حملہ آور روسی شہری نہیں تھے، لیکن انہوں نے ان کی شناخت کی تصدیق نہیں کی۔
انہوں نے علاقائی انتظامیہ کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا، ’ہماری سرزمین پر موجود ہر شخص روس کے قوانین کا احترام کرنے اور ان کی تعمیل کرنے کا پابند ہے۔ ہم کسی کو بھی نسلی انتشار کو ہوا دینے کی کوشش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
”روسی فیڈریشن کے مسلمانوں کی روحانی انتظامیہ“ نے کہا کہ اس نے ان مظالم کو صاف طور پر مسترد کیا ہے اور دعویٰ کیا کہ حمل آور روس کے باہر سے متاثر ہیں۔
جون میں جنوبی روستوو کی ایک جیل میں اسی طرح کے محاصرے کے بعد، بظاہر داعش سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو یرغمال بنانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
داعش نے شام کے رہنما بشار الاسد کی حمایت پر روس کو بار بار نشانہ بنانے کا وعدہ کیا ہے ، جس نے مشرق وسطیٰ میں اس گروپ کو ختم کرنے کے لیے فوجی مہم چلائی ہے۔