گلگت بلتستان کے علاقے سکردو اور شگر کے سنگم پر موجود سرد صحرا کے قریب ایک ”بلائنڈ لیک“ یا اندھی جھیل واقع ہے۔
یہ جھیل سکردو سے تقریباً پینتالیس منٹ کی مسافت پر اُسی راستے پر واقع ہے، جو دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو کی طرف جاتا ہے۔
چار کلومیٹر پر پھیلی اس خوبصورت جھیل کا شمار بلتستان کی خوبصورت ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ جسے بلتی زبان میں ”جربہ ژھو“ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے اندھی جھیل۔
لگت بلتستان کی تاریخ و حالات پر متعدد کتابیں تحریر کرنے والے سکردو کے ممتاز صحافی قاسم نسیم نے جرمن خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس جھیل سے پانی کے اخراج کا ایک راستہ تو ہے لیکن اس میں پانی آنے کا کوئی بھی ذریعہ معلوم نہیں ہے۔
قاسم نسیم نے بتایا کہ ’ہمارے بڑے بوڑھے بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے بزرگوں سے سنا تھا اس ندی کے نیچے پانی کے چشمے ہوں گے، جن سے پانی نکلتا ہے لیکن پانی کے یہ ذرائع نظر نہیں آتے۔
سکردو کے ایک رہائشی شبیر خان نے بتایا کہ چند سال پہلے ایک ٹورسٹ فیملی نے اندھی جھیل کے کنارے کھڑے ہو کر دوسری طرف والے پہاڑ کی تصویر لی تھی، جس میں کسی پر اسرار مخلوق کی جھلک آ گئی تھی۔