بھارت میں عصمت دری کے بعد زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کے قتل کے بعد شروع ہونے والا احتجاج متعدد شہروں میں پھیل گیا ہے۔ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے حکومتی عہدیداروں پر ملزمان کو سزا دینے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کرنے کا الزام عائد کردیا۔ ادھر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس اسٹاف نے بہتر اور محفوظ حالات کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ اجتماعی ریپ تھا اور پولیس حقائق کو بعض وجوہات کی وجہ سے پوشیدہ رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ 9 اگست کو 31 سالہ زیر تربیت ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا اور پولیس رضاکار کو جرم کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا اور پولیس نے عدالتی حکم کے بعد کیس وفاقی تفتیش کاروں کے حوالے کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مشرقی بھارت میں ایک میڈیکل کالج کے کیمپس میں سینکڑوں لوگوں نے ہنگامہ آرائی کی، گاڑیوں پر حملہ کیا اور مریضوں کے وارڈوں میں توڑ پھوڑ کی۔
پولیس نے ہنگامہ آرائی کے پیچھے کون تھا اس کی شناخت نہیں کی لیکن میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
بھارت کے متعدد شہروں کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے علاوہ دیگر طبی سہولیات کی فراہمی کو معطل کردیا ہے کیونکہ مظاہرین نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک اجتماعی عصمت دری کا معاملہ تھا اور اس میں مزید لوگ ملوث تھے۔
واضح رہے کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں پولیس نے 2022 میں عصمت دری کے 31,516 کیس رپورٹ ہوئے جو 2021 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں خواتین کے خلاف مظالم کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس کے خلاف غم و غصہ ہے، میں اس غم و غصے کو محسوس کر سکتا ہوں۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ایک بیان میں کہا کہ ریاستی حکومت کے کچھ عہدیداروں کی طرف سے ملزمان کو سزا دینے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔