یہ ریڈیو پاکستان ہے، صبح ِ آزادی مبارک…… 14 اگست 1947 گھڑی کا وقت رات بارہ بجے، کراچی کے ساحل سے لے کر مشرقی بنگال تک اور درہ خیبر کے سبزہ زاروں تک آزادی کی راہ روشن ہوچکی ہے۔جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے اپنے عظیم قائد محمد علی جناح کے وژن کے ہمراہ ہمت وحوصلے کے پروں پر اڑان بھری ہے،آج وادیاں سربلند ہیں،ظلم وستم کے پہاڑ سرنگوں کر دیئے گئے ہیں۔
ایک متحدپاکستانی قوم آزادی کی جدوجہد میں فتحیاب ہے۔خوشی سے بجتے ڈھولوں کی ہر تھاپ کے ساتھ، وادیء سندھ، وادی ء پنجاب، خیبر پختونخواہ،بلوچستان اورمشرقی بنگال کی عظیم روحیں بیدارہوچکی ہیں، آزادی کے جوہرنے ہر خطہ ء وطن کو گل رنگ کردیا ہے۔
چودہ اگست کی صبح جیسے ہی پاکستان کے پہلے گورنر جنرل قائد اعظم کے سایہ ء رحمت سے معمور دارالحکومت کراچی میں قومی پرچم لہرایا گیا، آزادی سے سرشار عزم بالجزم سے آراستہ قوم پکار اٹھی……پاکستان پائندہ باد……قائدِ اعظم زندہ باد
خون آشام آزادی
سال 1947 میں انسانوں کی دوطرفہ ہجرت تاریخ ِ انسانی کی سب سے بڑی ہجرت تھی جس نے برصغیر پاک و ہندکی تقسیم کی تاریخ،جغرافیہ اورصدہا صدیوں پر مشتمل شجرے تک تبدیل کرڈالے۔ کہاں کے رہنے والے کہاں براجمان ہوئے،تقدیر کی عجلت نے اس ہجرت میں لہو رنگ کشیدگی کابھی ایسا کاری زخم لگایا جس نے بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے ہجرت زدہ مظلوم انسانوں کی روحوں تک کو چھلنی کرڈالا۔
جب پناہ گزینوں کے قافلے در قافلے سرحد یں پار کر رہے تھے تو ہزار ہاغارت گرِ جان ومال کس طرح ان کے خون سے زمین کوتر بترکردیاکرتے تھے آج کی نسل شاید اس سے بے خبر ہو۔ٹرینوں کا کاٹا جانا اور قتل عام تو جیسے معمول کی بات تھی،خاندانوں کے خاندان بے دردی سے ذبح کر دیئے جاتے تھے۔پھر جو بچے کچھے قافلہ ہائے درد وغم حدود ِ وطن میں داخل ہوجاتے تو ان کی بکھری ہوئی زندگیوں کے لئے روٹی، کپڑا اور مکان جیسی بنیادی سہولیات ناپید تھیں۔
مگر پھر وہی اٹل عزم اور غیر متزلزل امید جس نے ان کچلے ہوئے انسانوں کو مہمیز دی اور آگے بڑھنے کی نوید بھی ترقی مسلسل کی جانب سفر گامزن رکھنے پر آمادہ رکھااور پیارا وطن پاکستان بھی لمحہ بہ لمحہ ترقی کے منازل طے کرتا رہا۔ہمیں یہ یاد رکھنا لازم ہے کہ پاکستان میں ہرطلوع آفتاب جو ہمیں آزادی کا احساس دلا تاہے تحفے کے طور پر نہیں ملا بلکہ یہ گراں بہا آزادی لاکھوں شہداء کے خون سے خریدی گئی ہے۔