بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد مبینہ طور پر وزرات عظمی کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہو گئی ہیں۔ تاہم، ان کے استعفے کی تصدیق صرف بنگلہ دیشی آرمی چیف کی جانب سے ہوئی ہے جو اس وقت مؤثر طریقے سے امور کی سربراہی پر بیٹھے ہیں۔
لیکن اگر بنگلہ دیش میں مارشل لا نہیں لگتا اور انتخابات ہوتے ہیں حسینہ واجد کی جانب سے جلاوطنی میں ہی حکومت بنانے کا امکان برقرار ہے۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان کی جانب سے حسینہ واجد کے استعفے کی تصدیق کرنے سے کچھ دیر قبل آج نیوز پر اس امکان پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
آج نیوز کے سینئیر میزبان اور صحافی شوکت پراچہ نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد غالباً بھارت کے لیے روانہ ہو چکی ہیں اور یہ واضح نہیں کہ بنگلہ دیش میں مارشل لا آئے گا یا حکومت کی کوئی اور شکل اختیار کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ شیخ حسینہ جلاوطنی میں حکومت بنائیں گی اور ہندوستان سے حکومت کرنے کی کوشش کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر شیخ حسینہ ملک چھوڑنے سے پہلے استعفا دے دیں تو اقتدار کی ہموار منتقلی ہو سکتی ہے۔
تاہم، اگر شیخ حسینہ واجد نے جلاوطنی میں حکومت چلائی تو اس سے بہت سارے مسائل اور الجھنیں پیدا ہوں گی، انہوں نے افغانستان کی مثال دی جہاں طالبان اقتدار میں ہیں لیکن ان کی حکومت کو اقوام متحدہ نے تسلیم نہیں کیا۔
حسینہ واجد ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں ڈھاکہ سے روانہ ہوئیں اور مبینہ طور پر وہ ہندوستان کے مغربی بنگال گئی ہیں۔
آرمی چیف کی جانب سے حسینہ واجد کے استعفے کی تصدیق کے بعد ان کی جلاوطنی میں حکومت بنانے کا امکان بہت دور ہے۔ حسینہ واجد کی جانب سے استعفے کے حتمی اعلان کا ابھی انتظار تھا۔
یہ رپورٹس بھی ہیں کہ روانگی سے چند منٹ قبل وہ تقریر ریکارڈ کرانا چاہتی تھیں لیکن موقع نہیں ملا اور انہیں وہاں سے جانا پڑا۔