ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شہر جو اندھیرے اور خوف سے دوچا رتھا۔باسی یہاں کے شام ڈھلتے ہی گھروں میں محصور ہوجایا کرتے تھے۔بدامنی،بدمعاشی اور غنڈہ گردی اس شہر میں اس طرح در آئے تھے کہ جیسے یہاں کے شہریوں کے ساتھ رچ بس گئے تھے۔
یہاں کے مضافات سے بھی بارود کی خوشبو آیا کرتی تھی،اور وہ بچے جنھیں اچھی تعلیم وتربیت کی ضرورت تھی وہ ٹائر جلانے اور محلے کے شرفاء کو گھڑی گھڑی ہڑکانے میں مشاق ہوچکے تھے۔نوجوان ا س شہرکے سیاسی جماعتوں سے وابستہ تھے اور کیفیت یہ تھی کہ سیاسی جماعتیں اپنے ایک کارکن کا جنازہ قبرستان میں دفنا آتیں تو دوسرا تیار ملتا۔
ایسے نامراد ماحول میں ملک کے اعلیٰ حکام نے کچھ فیصلے کئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ شہر میں پھیلی ان دہشت گردبلاؤ ں کو صرف طاقت وقوت کی زبان سے ہی روکا جاسکتا ہے کوئی دوسری صورت نہیں ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں یہ بات ہے انیس سو نوے کی دھائی کی۔ جب میگاسٹی کراچی مکمل طور سے دہشت گردی کا مریض بن چکا تھا اور مرض بڑھتا ہی جاتا تھا جوں جوں دوا کی جاتی تھی۔ پھر کچھ دانا وبینا اعلیٰ حکام کی رائے کے مطابق کچھ انتہائی دلیر،جانباز اور سخت گیر پولیس آفیسرز کا انتخاب کیا گیا۔نیوکراچی کے علاقے میں تعینات ایس ایچ اوبہادر علی ان میں سے ایک تھے۔آپ نے اپنے سینئرز کی جانب سے عطا کردہ ڈیوٹی کو فرض ِ عین سمجھا او رپھر شہر میں جن بدمعاشوں اورغنڈوں کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا دھیرے دھیرے اس کی تاثیر میں کمی آنے لگی،خاص طور سے نیوکراچی کے انتہائی وسیع وعریض علاقے میں۔
پھر ہوا یوں کہ عام آدمی امن وسکون سے بہرہ مند ہوا اور مجرمین اور قاتلین کے لئے پولیس آفیسر بہادر علی کا نام دہشت کی علامت بن گیا۔پولیس کے محکمے میں وہ ایک انتہائی سخت گیراور ضدی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ایس ایچ اوبہادر علی نوے کی دہائی میں دہشت گردی کی ان شیطانی قوتوں سے نبردآزما تھے، جنھوں نے لاتعداد معصوم جانوں کوبوریوں میں لپیٹ لپیٹ کر شہر کے بہترے چوراہوں کی نذ ر کردیا تھا۔آپ نے اپنے ذہین دماغ اور بہادری سے دہشت گردوں کے کئی سیلز اور بڑے نیٹ ورکس کوان کے منطقی انجام تک پہنچا دیا اوربے شمار معرکے فتح کئے۔لیکن جنگ تو جاری تھی اور دشمن بے لگام تھا۔
ایک خوفناک رات،ایس ایچ او بہادر علی کو شہر کے مرکزی چوک پر ایک منصوبہ بند دہشت گردانہ حملے کے بارے میں اطلاع د ی گئی۔ بہاد ر علی نے اپنی ٹیم کویکجا کیا اور جائے وقوعہ پر پہنچ گئے،جیسے ہی آپ پہنچے ایک زبردست دھماکے سے زمین اپنی جگہ سے ہل گئی اور افراتفری مچ گئی۔لیکن ایس ایچ او بہادر علی جانتے تھے کہ قدم پیچھے ہٹانے کا مطلب دہشت گردوں کے لئے راستہ ہموار کرنا ہے۔آپ خود آگے بڑھے آپ کے جانثار سپاہی آپ کی پیروی کرتے ہوئے جنگ آزما ہوئے اگرچہ ان کے دل دھڑک رہے تھے لیکن ان کا راہنما خود پہلی صف میں سینہ سپر تھا،سپاہیوں کی نظریں اپنے لیڈر پر جمی ہوئی تھیں، اور پھرخون آشام لڑائی کا آغاز ہوا، دونوں جانب ہتھیاروں سے نکلتے ہوئے شعلے رات کے سینے میں پیوست ہورہے تھے۔اور پھر آخرکار دہشت گرد جہنم واصل ہوئے، ایس ایچ او بہادر علی اور ان کی ٹیم فتحیاب ہوئی تاہم ایک بڑی قیمت پر۔ جان لیوا زخمی زمین پڑے تھے لیکن ان میں فرق تھا، ایک جانب ظالم تھے اور دوسری جانب ظالموں کے شکاری۔جب ایس ایچ او بہادر علی نے ایک طائرانہ نگاہ اپنے اردگرد ڈالی توانھیں یقین ہوگیا کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ شہر محفوظ رہا تھا،اورشہری محفو ظ ومامون،ہنستے کھلکھلاتے ہوئے۔
اور یہی ایس ایچ او بہادرعلی کی جیت۔ماہ وسال گزر رہے تھے، شہر پھر پروان چڑھنے لگاتھا۔ لیکن مجرمین اور قاتلین پوری طرح سے تیاریاں کررہے تھے کہ کس طرح اپنی بے پناہ شکست ہائے ذلت کا بدلہ ایس ایچ او بہادر علی سے لیا جائے اور پھر بہادر علی ان کی راہ کی بہت بڑی دیواربھی تو تھا، و ہ اس دیوار کو گرادینا چاہتے تھے، انھوں نے لاکھوں نوجوانوں کو گمراہ کیا تھا اور غلط نقش ِ قدم پر چلنے کے لئے مائل کیا تھا،اوراس کے نتیجے میں کتنی ہی مائیں بیوہ ہوگئی تھیں اور کتنی ہی دلہنیں اپنی دولہوں سے محروم اور کتنی ہی بہنوں سے بھائیو ں کی شفقت چھین لی گئی تھی،انہوں نے کئی ماہ کی ریکی کے بعد ایک مکمل فول پروف پلان تیار کیا،ضلع وسطی کمشنر آفس کے بالمقابل ایس ایچ او بہادر علی کی رہائش گاہ واقع تھی۔
بزدل دہشت گردوں نے اپنے پلان کے مطابق چار جانب سے گھیر کر پشت پر وار کرتے ہوئے ایچ ایچ او بہادر علی اور ان کے گارڈز پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں موقعے پر ہی آپ کی شہاد ت ہوگئی۔
حقیقتاً آپ اپنے آئیڈیل کی طرح ایک لیڈرکے طور پر ابھرے اور زندگی بھر برائی کے خلاف جنگ جاری رکھی۔ اگرچہ آپ ابھی ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن آپ کی داستان ِ حیات ہمیشہ ہمیش ہمارے لئے امید کی کرن کے طور پر کام کرتی رہے گی اور ہمیں یاد دلاتی رہے گی کہ تاریک ترین دور میں بھی ہمت، عزت اور قربانی کس طرح دہشت،ظلم اور خوف پر غالب آیا کرتے ہیں۔